اہل عشق کا ناامیدی سے کیا ہے واسطہ
اہل عشق کا ناامیدی سے کیا ہے واسطہ
نبھانا جو چاہیں تو مل ہی جاتا ہے راستہ
قاصد نہیں آیا تو ہے کاہے کہ بے چینی
کیا ہوا جو آج ان سے ممکن نہیں ہے رابطہ
بھول جا سب تلخیاں، رنجشیں، بدمزگیاں
یاد رکھ تو بس اپنی حیات کا وہ ضابطہ
ہجر کی تاریکی سے اب لگنے لگا ہے ڈر
یا خدا! مجھ بےمروت کو صبر سے کر آراستہ
تحمل رکھ کہ آزمائشیں ابھی باقی ہیں زنیر
کیوں بےکار میں میری جاں ہوتا ہے دلبرداشتہ
زنیر سعید
Lit