دسمبر
دسمبر آ گیا ہے پھر
ڈرانے والے کہتے ہیں
سمجھ جاؤ، سمجھ جاؤ
دسمبر آ گیا ہے پھر
کہ جو پتّے نہیں مظبوط، جھڑ جائیں گے شاخوں سے
نہیں کھل پائیں گی کلیاں
نہیں مہکیں گی اب گلیاں
پنپنے بھی نہ دے گی یہ خزاں گلشن کے پتوں کو
وہی ٹھہریں گے شاخوں پر
کہ جن میں حوصلہ ہے دیکھنے کا ان خزاؤں کو
نہیں ہاریں گے ہمت جو بہاروں کے نہ ہونے پر
جنہیں کوئی کہے گا گر دسمبر آ گیا ہے پھر
تو پوچھیں گے وہ پتّے پھر
دسمبر آ گیا ہے، پھر؟
ثاقب محمود
Leave a Reply