“کسی کی یاد نے پھر آستایا ہے دسمبر میں”
پھولوں سےکون مہک چرا لایا ہے دسمبر میں
“کسی کی یاد نے پھر آستایا ہے دسمبر میں”
ہر شب سجانی پڑی، پلکوں پہ برسات
عشق نے پھر نام جا کمایا ہے دسمبر میں
میرے چہرے سے ذرا پردہ ہٹا کے دیکھ
قہقہوں میں کتنا دکھ چھپایا ہے دسمبر میں
میری دھڑکنوں کا لڑکپن خبر دے رہا ہے
مزمل¬ نے پھر دل جالگایا ہے دسمبر میں
مزمل عباس
Wow
Nice❣️
Well written.
میری دھڑکنوں کا لڑکپن!
الفاظ کا چناءو اتنا اچھا کیا ہے۔کیا بات ہے۔
Good efforts… Nice