ڈھونڈتا کیوں ہے لا مکاں کے رنگ
ڈھونڈتا کیوں ہے لا مکاں کے رنگ
دیکھ تو اپنے ہی گماں کے رنگ
عشق ، وحشت ، جدائی ، رنج ، ملال
کیسے کیسے دلِ دخاں کے رنگ
یوں گل آیا جیوں خزاں آئے
اُڑ گئے سارے گلستاں کے رنگ
دھویا ہے خونِ آرزو سے یہ
نہیں جاتے اب اِس نشاں کے رنگ
!رنگِ عبرت پکڑ نسیمِ بہار
اک سے رہتے نہیں سماں کے رنگ
کیا فسوں ہے جنوں کا صحرا میں
یاد آتے ہیں آشیاں کے رنگ
ظلم کیا کیا زمین نے ڈھائے
کیوں نہ بدلیں پھر آسماں کے رنگ
رافع صاؔحب