درد کہاں سے آتا ہے
چند دنوں کے بچے کو
آنسو کیسے آتے ہیں
روتا ہے چلاتا ہے
درد کہاں سے آتا ہے
بول کے دکھ کیا ہوتے ہیں
روگ بھلا کیا ہوتا ہے
خواہش کس کو کہتے ہیں
ذمہ داری کیا شے ہے
خوف، الم، ہیجاں ہے کیا
اور شناسائی کیا ہے
تنہائی کا غم کتنا
عشق محبت سے معزول
ہجر و وصال سے بھی مجہول
ٹکٹکی ماں سے لگاتا ہے
درد کہاں سے آتا ہے
لفظ سے رشتہ کوئی نہیں
معنی سے بھی کورا ہے
چلنا پھرنا کچھ بھی نہیں
لیٹے رہنا ،سونا ہے
غوغاں غوغاں کرنا ہے
ننگی آنکھ ، کھرے دل سے
دنیا کو بس دیکھا ہے
ذہن بدن کے نرغے میں
حسیت بے قابو ہے
مشکل آنکھ ملاتا ہے
درد کہاں سے آتا ہے
رفتہ رفتہ گردشِ وقت
رفتار اپنی بڑھاتی ہے
اٹھنا، چلنا اور بڑھنا
بولنا، لکھنا اور پڑھنا
چاہنا، کہنا اور کرنا
گرنا، سنبھلنا اور اٹھنا
تین محاذوں پر لڑنا
گھبرا کے پھر گر جانا
جان عوارض میں لفیف
رعشہ، جھریاں، سرفہ خفیف
جسم نہایت خشک و نحیف
یعنی ہو گیا اب یہ ضعیف
پھر آخر مر جاتا ہے
درد کہاں سے آتا ہے
ضوریز احمد