گُلِ اُمید کھِل نہیں سکتا مُجھ میں
گُلِ اُمید کھِل نہیں سکتا مُجھ میں
کھو گیا تھا جو ، اب مل نہیں سکتا مُجھ میں
بے ساختہ عجب شعر کہنے لگتا ہوں
وہ میرا معتبر کہی مر گیا ہے مُجھ میں
اب تو تنہائی سے گھبرا کے رو پڑا ہوگا
مکیں وہ جو لامکاں ہو گیا ہے مُجھ میں
تُوں عجب بات کی ضد کر رہا ہے دوست
محبت کرے جو دل نہیں ہے مجھ میں
تھی حدِ مسافت میری فقط تیری گلی
اِس سے آگے کا حوصلہ نہیں ہے مُجھ میں
اب ضروری ہے توں مُجھے چھوڑ کے جائے باسم
ڈر کئی اور گھر کر گئے مُجھ میں