اکیس سالہ حافظ محمد عمر کا تعلق پاکستان کے سب سے بڑے اور روشنیوں کے شہر کراچی سے ہے۔ تعلیمی اعتبار سے محمد عمر بی-کام کے طالب علم ہیں۔ محمد عمر کا کہنا ہے کہ اُن کا مقصد انقلاب ہے اور ان کا یہ شعر ان کے مقصد کے لیے ان کی کوشش کی خوبصورتی سے ترجمانی کرتا ہے۔
ایک ہی غم میں شب و روز بسر ہوتے ہیں
ایک ہی کام سرِ شام لیے پِھرتے ہیں
محمد عمر کی شاعری بلا شبہ اُردو ادب کے لیے ایک خوبصورت تحفہ ہے اور ان کا ہمارے شعراء میں ہونا ہمارے میگزین کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔
Instagram : Mohammad Umer