میرا پورا نام ابتسام اشتیاق خان ہے۔ اور یوسف آفریں میرا تخلص ہے۔میں ضلع خانیوال سے تعلق رکھتا ہوں۔ ان دنوں میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے بی ایس آئی-ٹی کر رہا ہوں۔ میں نے اپنی ابتدائی تعلیم مختلف شہروں کے سکولوں سے حاصل کی,کیونکہ میرے والد صاحب پاکستان آرمی میں برسرِ روزگار تھے ۔اسی لیے ہمیں بھی یونٹ کے ساتھ چلنا پڑتا تھا ۔شاعری کا رجہان میرے اندر حادثاتی طور پر رونما ہوا۔بارہ سال کی عمر میں جب میں چھٹی کلاس میں تھا , تب میں نے اپنی پہلی غزل کہی۔ کچھ عرصے بعد میں نے غور کیا کہ میری پہلی غزل (آمد) مکمل بحر میں تھی ۔جسکا مطلع یہ ہے:
ہر عروج کا زوال ہوا
یہی تو وقت کا کمال ہوا
شاعری میرے لیے دن اور رات ہے۔ محوِ خیالات رہنا اور تنہائی میں باتیں کرنا مجھے اچھا لگتا ہے۔ یاد ماضی, ہجر و فراق, وفا و جفا, مزاح, پیغامِ آزادی , پیغامِ انسانیت , فکر و تدبر کے جزبات میری شاعری اور زندگی کا ضامن ہیں ۔ میرے نزدیک شاعری ایک فطری عمل ہے۔شاعری میں نئی ہئیت اور نئی اصطلاحات میری جستجو ہے, لیکن جدیدیت کے نام پر روایت پرستی ایک گندے تالاب میں سڑے ہوئے انڈے کی طرح ہے۔
لہٰذا میں اپنی شاعری کو معاشرے کے لیے موزوں بنانا چاہتا ہوں۔ خیر ابھی سیکھنے کو بہت کچھ باقی ہے۔ حرکت میں حیات ہے۔ سکوت موت کی علامت ہے۔آخر میں بس یہ کہنا چاہوں گا کہ:
ملالِ زیست ہے ورنہ ملالِ یار کا غم ہے
ہم یہی سوچ کے زندہ ہیں آخر مر ہی جانا ہے
۔یوسف آفریں۔
https://instagram.com/yousaf_afreen_official