مسافِر
میرے طلسم کدے میں
ٹھہرے ہمسفر پر میرا
طلسم بے قابو ہوا جاتا ہے
سوداگرِ وفا کو بھی منکروں
میں شمار کیا جائے اب
کیونکر مجھ میں رتّی برابر
اُس صِفت کا نام و نشاں نہیں
قیمت مگر معلوم کرو
بے شک میری جاں ہی
کے مقابل کُچھ حاصِل ہو
گر نہ بھی ہو تو میرے عزیزوں !
میری نگہِ عذر خواہ قبول کرو
رائیگاں گئیں وہ کاوشیں ، یہ جاں
اور ہرگز کِسی ملال کی پرورش
میں لگے نہ رہنا کِسی طور
خیر ۔۔۔۔
تُم مسافِر ہو تو روانگی اٹل ہے
( محمد فیضان گل (آریانؔ
Your lines ❤