Sub kch Nisar e rah e wafa kr chuchy hain hum| “سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم”

Poet of The Year 2022 Competition

اُسامہ مُنیر

گلزار کو خزاں سے جدا کر چکے ہیں ہم
سوکھے ہوئے شجر کو ہرا کر چکے ہیں ہم

آسودگی کے تخم سے رنجش کے پھول تک
“سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم”

لغزش کے بعد ہوش میں آ کر پتہ چلا
کیا کام کرنے آئے تھے، کیا کر چکے ہیں ہم

یزداں کی بارگاہ میں منظور ہو نہ ہو
لیکن تمہارے حق میں دعا کر چکے ہیں ہم

اِس شہر میں منیؔر عداوت کا دور تھا
لیکن یہاں بھی عشق روا کر چکے ہیں ہم

8 Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*