Sub kch Nisar e rah e wafa kr chuchy hain hum| “سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم”

Poet of The Year 2022 Competition

ضوریز احمد

زخمِ بے مندمل کو ہرا کر چکے ہیں ہم
دیکھو یہ پیڑ اور گھنا کر چکے ہیں ہم

جس میں تمہاری چشمِ تغافل کی حبس تھی
اُس شہرِ دل پہ غم کی گھٹا کر چکے ہیں ہم

طوفانِ موج خیز سے اے ناخدا نہ ڈر
اب بادباں سپردِ خدا کر چکے ہیں ہم

 آئی نہیں پیامِ بوئے یار کی خبر
ہر شمعِ روشناس ہوا کر چکے ہیں ہم

شامل ہے قتلِ گل کوئی مستِ حنا کا ہاتھ
تفتیشِ رنگِ دستِ صبا کر چکے ہیں ہم

ممکن نہ تھا اداسیِ تنہائی کا علاج
اپنی بساط بھر تو دوا کر چکے ہیں ہم

پھر ان کو اعتراضِ تہی دامنی ہے جب
“سب کچھ نثارِ راہِ وفا کر چکے ہیں ہم “

7 Comments

  1. پہلا شعر دیکھا اور مسکائے۔۔۔ ہر الگ شعر پچھلے سے اوپر جاتا رہا۔ بہت خوبصورت۔

  2. پہلا شعر دیکھا اور مسکائے۔۔۔ ہر اگلا شعر پچھلے سے اوپر جاتا رہا۔ بہت خوبصورت۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.


*