سن رکھا ہے اس کا نام اچھا ہے
سن رکھا ہے اس کا نام اچھا ہے
میخانہ جیسا بھی ہے جام اچھا ہے
دیکھ کر اسکو تو جا رہا ہے ہر کوئی
لگ جائے گر عاشق کا دام اچھا ہے
آتی ہے یاد اسکی میں کرتا ہوں
کرنے کو تو یہ کام اچھا ہے
کر رہا ہوں انتظار اک مدت سے
مل جائے وہ جو کسی شام اچھا ہے
آخری خواہش باقی ہے اب
لے وہ ہاتھ میرا تھام اچھا ہے