Marhla e Akhr e Shab | مرحلہ آخرِ شب
مرحلہ آخرِ شب کسی پروانے نے شمع سے کہا چپکے سے آخرِ شب ہے اور یہ شخص ابھی جاگتا ہے اس پہ شمع نے کہا سالوں بیتے ہیں یونہی جانے کس زلف کا طول و عرض ناپتا ہے صبح روشن کی شفق دیکھ کے ہنس پڑتا ہے مرحلہ آخرِ شب روتے ہوئے کاٹتا ہے اپنی ہر رات کو معراج کہا کرتا ہے عشق کرتا ہے جو جلتا ہے یہی ضابطہ ہے اپنے سب خواب پروتا ہے کسی کاغذ پر اور حقیقت سے پرے دور کہیں بھاگتا ہے محوِ حیرت ہوں کے اس کا کوئی غم خوار نہیں ہائے یہ شخص جو دنیا میں سخن بانٹتا ہے سیدہ کشف زہرہ