تعلق تو اس نے رکھا لیکن نبھایا نہیں
تعلق تو اس نے رکھا لیکن نبھایا نہیں
مجھے دکھ ہوا اس نے ہنسایا نہیں
ہمیں معلوم تھا بچھڑ جانا اک دن یوں ہی
اس لیے ہم نے کوئی گھر بسایا نہیں
محبّت تجھ سے اس قدر ہے کہ ترک تعلق
کے بعد بھی نام ترا صفحہِ قلب سے مٹایا نہیں
راہ محبت میں لوگ ٹکرانے لگے پتھر کی طرح
ہم نے کسی کو رستے سے ہٹایا نہیں
زندگی کی تذلیل کی کچھ اس طرح منیر
اس نے ہمیں مار کر پھر دفنایا نہیں
Leave a Reply