تیرے در پر اپنا دلِ بیمار لیے بیٹھا ہوں
شوقِ دیدار میں چشمِ انتظار لیے بیٹھا ہوں
جانے کیسے اُس کا دل لگ گیا ہے اس جہاں میں
میں تو سینے میں دلِ بیزار لیے بیٹھا ہوں
یہ تو بس اِک قلم ہے میری جاں جو لکھتا ہے!!
میں کب اپنے ہاتھوں میں ہتھیار لیے بیٹھا ہوں
اُس کی تصویریں پُرانی اور یادیں بھی ساری!
اپنی مرمت کے سب اوزار لیے بیٹھا ہوں
سب سمجھتے ہیں کہ کوئی روگ لگا ہو مجھ کو
پر میں تو تیری محبت کے اثمار لیے بیٹھا ہوں
لب ایسے ہیں کہ ہلتے ہی نہیں شکایت کو اور
دل میں شکووں کی اِک بھرمار لیے بیٹھا ہوں
شاید کسی سُرخی میں حدیؔد مجھے وہ مِل جائے
زندان میں ہوں، ہاتھوں میں اخبار لیے بیٹھا ہوں
حدیؔد فاطمہ~
شوقِ دیدار میں چشمِ انتظار لیے بیٹھا ہوں
One of my fav ❤
Awesome Dear Fatima ♥️
“uski tasweerein purani aur yadein bhi sari
Apni marhammmat ke sab auzaar liye betha hoon”❤️
Kamal ♥️
Sary paihay philosophy k Hain
Welldone nice