Akhri Aansoo | آخری آنسو

English poetry. Famous english poetry. Light. The poetic journal.

نظم

میں کسی سراب کی زد میں تھا، جو حقیقتوں میں اجھل گیا
مری عمر بھر کا جو خواب تھا، مری چشمِ نم سے نکل گیا

کبھی شامِ غم کی اداسی نے مجھے گیت گا کے سلا دیا
کبھی نیم شب کی سیاہی نے غمِ تیرگی کو بھلا دیا

کبھی ٹوٹ پھوٹ سے جڑ گیا، کبھی الجھنوں میں سنبھل گیا
مری عمر بھر کا جو خواب تھا، مری چشمِ نم سے نکل گیا

دلِ بے قرار نے اس کسک سے نجات پانے کی ضد نہ کی
اسے راستے ہی عزیز تھے، کبھی آشیانے کی ضد نہ کی

جو چلا ہَوا کے مزاج پر تو کسی غبار میں ڈھل گیا
مری عمر بھر کا جو خواب تھا، مری چشمِ نم سے نکل گیا

کبھی راہ و رسمِ حیات سے بھی فرار پا کے سکوں ملا
کبھی خلوتوں کے لباس میں، کوئی شہرِ رقصِ جنوں ملا

جسے بے ثبات سمجھ لیا، وہی اضطراب میں جل گیا
مری عمر بھر کا جو خواب تھا، مری چشمِ نم سے نکل گیا

کسی یاد میں نہ رواں ہوۓ، وہی اشک دل کو ڈبو رہے
مرے اختیار میں کیوں نہیں، دلِ بے قرار میں جو رہے

اسی کرب سے مری جستجو کا مدام لب سے اچھل گیا
مری عمر بھر کا جو خواب، مری چشمِ نم سے نکل گیا

یہ امیدِ وصل کا ٹوٹنا، مری سسکیوں سے بیاں نہ ہو
مری کوششیں تھیں کہ دردِ دل کا کبھی کسی کو گماں نہ ہو

مگر آج ضبط کا قائدہ تری بے رخی سے مچل گیا
مری عمر بھر کا جو خواب تھا، مری چشمِ نم سے نکل گیا

ایم آر ساگر