Apni fitrat me saazishain rakhna | اپنی فطرت میں سازشیں رکھنا

the poetic journal poetry

غزل

اپنی فطرت میں سازشیں رکھنا
وقت جیسی نہ حرکتیں رکھنا

زندگی کی وسیع ہتھیلی پر
کچھ ادھوری سی خواہشیں رکھنا

اسکی فطرت میں میں نے دیکھا ہے
ہر تعلق میں الجھنیں رکھنا

بس محبت ہی بانٹتے رہنا
دل میں قطعاً نہ نفرتیں رکھنا

تم محبت کی بات کرتے ہو
اسکو آیا نہ عزتیں رکھنا

راستے گر جدا جدا ہی ہیں
دل میں کیونکر یہ رنجشیں رکھنا

تھام کر راستوں کی انگلی کو
آنکھ میں اپنی منزلیں رکھنا

ساتھ تیرا ہے جب میسر تو
اور اب کیسی حسرتیں رکھنا

اریج نایاب