دل پہ ستم یوں تو ممکن نہیں
دل پہ ستم یوں تو ممکن نہیں
محبت اور ہم یوں تو ممکن نہیں
ہے حسرتِ غافل کہ ہوں برابر برابر
خدا اور صنم یوں تو ممکن نہیں
ایک مدت ہوئی غم کو سہتے ہوئے
ہو مداوائے غم یوں تو ممکن نہیں
بولی لگائیں وہ علم و عقل کی
بکے میرا قلم یوں تو ممکن نہیں
تو ہی وہ ہو گا یا ہو گا سایہ تیرا
ہو عبدؔ کو وہم یوں تو ممکن نہیں
عبدالرحمان عبدؔ