غزل
وقتی ہیں حنا کے رنگ جیسے
یاروں نے نبھائی یاری ایسے
جچتی ہے تجھی پہ ایسی غفلت
میں بھولوں اُسے محبؔ تو کیسے؟
رشتے کُو بہ کُو نبھا گئے وہ
یوسف کے برادران جیسے
ہے مسئلہ ہے اندھیرے سے اب
قابض جو دلوں پہ اُنس جیسے
جگنو نہ صبا نہ شبنمی ہے
سکھ آئے تجھے نہ راس ویسے
عبدالایزد محبؔ