وہ میرے غم میں کبھی اس طرح نڈھال نہ تھا
وہ میرے غم میں کبھی اس طرح نڈھال نہ تھا
بچھڑ کے مجھ سےرہےخوش یہ احتمال نہ تھا
خیال تھا کہ یہ زندگی حسیں ہوگی
تیرے خیال سے نکلیں گے یہ خیال نہ تھا
ہمیں تو راس محبت ذرا نہیں آئی
یہ درد دل،یہ اذیت ،یہ پہلے حال نہ تھا
یہ روزگار کا غم لے گیا کہاں سے کہاں
یوں تیرے شہر سےجانا بھی کیا کمال نہ تھا؟
گلاب ہجر میں سارے لہو نچوڑتے ہیں
وگرنہ پہلے پہل رنگ ان کا لال نہ تھا
حوس کو نام محبت کا دے رہے ہیں لوگ
محبتوں پہ کبھی ایسا تو زوال نہ تھا
ہزار چاہنے والےتھے گر تو لاکھ دشمن تھے
وہ خوش سخن تھامگرہائےخوش خصال نہ تھا
فہیم طارق
hawass ko naam muhabat ka de rahyn hain log ufff
Hadeed Fatema bhut shukriya