بھوک رہ گئی فقط عار و ننگ رہ گیا
بھوک رہ گئی فقط عار و ننگ رہ گیا
انسانیت مر گئی، سامان جنگ رہ گیا
درندے جنگلوں میں اب رہے نہیں ہیں
شیطان نے بھی دیکھا تو دنگ رہ گیا
بنانا جو چاہے پھول اس ملک کے مصور نے
تصویر تو بن نہ سکی محض سرخ رنگ رہ گیا
وہ بھی نہ رہا اور بسنت بھی گزر گئی
جو رہا تو اس کا ڈور اور پتنگ رہ گیا
تم بھی نہ کھلائو گے تو وہ رب دیکھ رہا ہے
کیا دیکھا ہے کبھی بھوکا کوئی ملنگ رہ گیا
یوں محکوم ہوں اس دور کے حاکموں کی
آواز تو فنا ہو گئی مگر شاعری کا ڈھنگ رہ گیا
( ؔسیرت فاطمہ(آیت
Bohat khhob Aayat !
Bohat khhoob Aayat !