درد تھا اتنا کہ درد مر گئے
زخم سہتے سہتے فرد مر گئے
درد تھا اتنا کہ درد مر گئے
ہیں جو ہرے، ہے اب باری ان کی
پتے جتنے بھی تھے زرد مر گئے
وہ انا بھی میری رہی نہیں ہے
وہ لہجے بھی مرے سرد مر گئے
انہیں چاہیے آزادی ان سے
حفاظت میں جن کی مرد مر گئے
جب سے ملا درد تیرا مجھ کو
باقی جتنے تھے درد مر گئے
محمد شہزادؔ انجم