جب اکیلی ہوئی تھی تنہائی
جب اکیلی ہوئی تھی تنہائی
مجھ سے آ کر ملی تھی تنہائی
سامنے تھا ہجوم خوشیوں کا
رستہ روکے کھڑی تھی تنہائی
مجھ کو مرنا نہیں تھا وحشت سے
کان بھرنے لگی تھی تنہائی
مجھ سے ملنا تھا اسکو ساحل پہ
خوب سجنے لگی تھی تنہائی
میرے کمرے کے ایک کونے میں
خود ہی آ کر بسی تھی تنہائی
سوچ تیری نے جب اسے چھوڑا
کیسے بجھ سی گئی تھی تنہائی
ؔاریج نایاب
Very nice
بہت اعلیٰ