کیوں نہ آج تم میرا نام لو
زیر لب لو یا سرِ عام لو
کیوں نہ آج تم میرا نام لو
ہم مرے جاتے ہیں تیرے بغیر
نہ کوئی اس طرح کا ابہام لو
بات کرنے کی ضرورت کیا ہے
ہم سے نظر ملا کر سلام لو
برہم ہو تو گھور کے دیکھو مجھے
مجھ سے کچھ اس طرح انتقام لو
ہر شخص تو باوفا نہیں ہوتا
تم ذرا سا عقل سے کام لو
کب تک بے جا وفا کرو گے ، عبدؔ
اب کی بار الفت کا کوئی دام لو
عبدالرحمن عبدؔ