Yaad Ayaam samnay us nay bithaya to ho ga|یاد ایام سامنے اس نے بٹھایا تو ہوگا

the poetic journal. urdu poetry. urdu ghazal.

یاد ایام سامنے اس نے بٹھایا تو ہوگا

یاد ایام سامنے اس نے بٹھایا تو ہوگا
دو پل سوچ کے مجھے مسکرا یا تو ہوگا

چھپا تا ہے اب جو مسکرا کے سارے غم
خود کو اس نے تر تیب سے دفنایاتو ہوگا

چل پڑا ہے وہ کسی اور کے ہمراہ تو کیا غم؟
ہاتھ کسی لمحے غیر سے چھڑایا تو ہوگا

لب خاموش ،آنکھیں سرد ہے اب جس کی
واسطہ دے کسی حسرت کو سلایا تو ہوگا

غم کیا ملال کیسا ،اک بوجھ ہے دل پہ
کبھی کسی نے دل کو ستایا تو ہو گا

سجا رکھی ہے جس نے آنکھوں میں بے نیازی
محبت میں،کسی کو اس نے بھی آزمایا تو ہوگا

پھیر لیتا ہے مجھکو دیکھ کر جو نگاہیں
سامنے رکھ تصویر،مجھے منایا تو ہوگا

خیال اس کو کبھی میرا آیا تو ہوگا
لوٹ آنے کو دل اس کا للچایا توم ہوگا

میرا رونا نا گوار تھا جس شخص کو کبھی
دیکھ کے مجھے پتھر ، ہاتھ بڑھایا تو ہوگا

مان تھا جس کو کہ وہ بکھرے گا نہیں
ہاتھ جوڑ کے ،دل کو سمجھایا تو ہوگا

ڈھل گی زندگی ، ڈھلتی شام کی طرح
کبھی خود کو خدا کے حضور بٹھایا تو ہوگا

منزہ ذولفقار

12 Comments

Comments are closed.