hath thamiye ja kr dobty kinaro ka | ہاتھ تھامیے جا کر ڈوبتے کناروں کا

The poetic journal. urdu poetry.

ہاتھ تھامیے جا کر ڈوبتے کناروں کا

،ہاتھ تھامیے جا کر ڈوبتے کناروں کا
،ٹوٹتے ستاروں کا زندگی کے ماروں کا

،دو گھڑی کے یارانے دو گھڑی کی الفت بھی
،اک ہجوم ہے دیکھو عارضی سہاروں کا

،آپ کو جو کہنا ہے کھل کے ہم سے کہہ دیجے
،ہم نہیں سمجھتے مفہوم ان اشاروں کا

،چارہ گر نے آنے میں اتنی دیر کردی ہے
،رنج بڑھ گیا ہے کچھ اور دل فگاروں کا

،اس برس خزاؤں کو اقتدار حاصل تھا
،ڈھونڈتے رہے ہم نام و نشاں بہاروں کا

،خار زار تھے لیکن منزلوں کو جانے میں
ہم پہ ہے قوی احساں ان ہی رہ گزاروں کا

قوی خان