تیرے جانے کا یہ اثر لگتا ہے
تیرے جانے کا یہ اثر لگتا ہے
مجھے اب زمانے سے ڈر لگتا ہے
اُمیدوں، دلاسوں، مروت پر مبنی
مجھے ہر فسانہ زہر لگتا ہے
فکر کی ضرورت نہ , چاہیے محبت
مجھے دل لگانا جبر لگتا ہے
یہ لفظوں سے تعلق، قلم سے محبت
مجھے سب حجر کا اثر لگتا ہے
میں لکھتا ہوں تم کو یا تیرا کوئی قصہ
نہ جانے کیوں سب کو شعر لگتا ہے
عادل رفیع
Wah