تیری قربت میں جو گزرے صبح و شام پسند تھے
تیری قربت میں جو گزرے صبح و شام پسند تھے
جس پیمانے کو چھووا تو نے وہ جام پسند تھے
جیب خرچ ذرا قلیل تھا پر تو خوب عزیز تھا
تحائف خریدنے کو لیے جو وام پسند تھے
تیرے حرف حرف سے محبت تھی ہمیں
بےساختہ منہ سے نکلنے والے تکیہ کلام پسند تھے
بھاگتے تھے محنت کے نام سے بھی دور، پر
جو تو نے ذمہ لگائے، وہ سب کام پسند تھے
اب تو رابطہ ممکن نہیں ورنہ کہہ ہی دیتے
تم پسند تھے، جیسے غالب کو آم پسند تھے
زنیر سعید
تم پسند تھے جیسے غالب کو آم پسند تھے
Amazing lines
جو تو نے زمہ لگائے وہ سب کام پسند تھے