زخمِ دل بھر نہیں جاتا
زخمِ دل بھر نہیں جاتا
میرا شوقِ سفر نہیں جاتا
عشق میں کر کے دیکھ چکا
عشق بنا کوئی مر نہیں جاتا
دن اور رات کے جھگڑے ہیں
اسی لیے شام کو گھر نہیں جاتا
جس نے مجھ کو چھوڑ دیا
دل کیوں بھول مگر نہیں جاتا
غم , بستر اور تنہا راتیں
ان میں دردِ سر نہیں جاتا
عشق میں سب کچھ جاتا ہے
بس محبوب کا در نہیں جاتا
(ابتسام خان(یوسفؔ آفریں
عمدہ
جناب نوازش ہے آپکی !❤️