اب خراب حالوں سے دوستی نہیں کرنی
اب خراب حالوں سے دوستی نہیں کرنی
اپنے دل کے جالوں سے دوستی نہیں کرنی
تجھ کو پا نہیں سکتے اس لیے یہ سوچا ہے
وصل کے خیالوں سے دوستی نہیں کرنی
اس کو یار مانیں گے جو سدا کا ساتھی ہو
آنے جانے والوں سے دوستی نہیں کرنی
راہ چلتے جائیں گے جب تلک ہے جاں باقی
آبلوں سے چھالوں سے دوستی نہیں کرنی
ہم کو راس رہتے ہیں اپنے سے ہی سودائی
صاحبِ کمالوں سے دوستی نہیں کرنی
کچھ ہی پل کی مہماں ہے یہ قویؔ سیاہی بھی
غیر کے اُجالوں سے دوستی نہیں کرنی۔
قویؔ خان
Thank you so much.
یہ ایک بہت اچھا پلیٹ فارم ہے نئے شعراء اور لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے۔❤️
Welcome
کیا بات قوی صاحب، بہت خوب
قوی بھائی ما شااللہ، خوب لکھا آپ نے
تمام احباب کا بہت شکریہ۔