December | دسمبر
دسبمر ہم بے گھروں کا حال دسمبر میںمت پوچھ یہ سوال دسمبر میںاتنی تو عمر بھی نہیں ہے میریجتنے کہ ہیں وبال دسمبر میںزخموں کو […]
دسبمر ہم بے گھروں کا حال دسمبر میںمت پوچھ یہ سوال دسمبر میںاتنی تو عمر بھی نہیں ہے میریجتنے کہ ہیں وبال دسمبر میںزخموں کو […]
غزل یہ منظر بارہا دیکھا ہے میں نےاسے خود سے جدا دیکھا ہے میں نے غلط فہمی ہے مجھ کو یا نشہ ہےکہ خود کو […]
غزل دو چار ہی ٹوٹے ہیں ابھی خواب ہمارےبیکار سمجھ بیٹھے ہیں احباب ہمارے مہتاب سے سیکھا ہے بھٹکنے کا سلیقہیہ رات بتا سکتی ہے […]
دسمبر دسمبر آ گیا ہے پھرڈرانے والے کہتے ہیںسمجھ جاؤ، سمجھ جاؤدسمبر آ گیا ہے پھرکہ جو پتّے نہیں مظبوط، جھڑ جائیں گے شاخوں سےنہیں […]
نظم : محبت امر ہے یہ دنیا محبت کا ہی اک ثمر ہےمحبت سے دنیا میں ہر اک امر ہےافق پر دہر کے محبت قمر […]
ہم نظر باز کبھی جلوہ فراموش نہ تھے ہم نظر باز کبھی جلوہ فراموش نہ تھےبخت انکا تھا کہ وہ تابہ دلِ جوش نہ تھے […]
رباعی عنقا کے لیے زنداں گلزارِ عدمپوشیدہ ہیں جیبِ گل میں خارِ عدمکیوں منزلِ آخر کی کرتا ہے تُو فکرہے صرف عدم تک ہی دیوارِ […]
مرحلہ آخرِ شب کسی پروانے نے شمع سے کہا چپکے سے آخرِ شب ہے اور یہ شخص ابھی جاگتا ہے اس پہ شمع نے کہا سالوں بیتے ہیں یونہی جانے کس زلف کا طول و عرض ناپتا ہے صبح روشن کی شفق دیکھ کے ہنس پڑتا ہے مرحلہ آخرِ شب روتے ہوئے کاٹتا ہے اپنی ہر رات کو معراج کہا کرتا ہے عشق کرتا ہے جو جلتا ہے یہی ضابطہ ہے اپنے سب خواب پروتا ہے کسی کاغذ پر اور حقیقت سے پرے دور کہیں بھاگتا ہے محوِ حیرت ہوں کے اس کا کوئی غم خوار نہیں ہائے یہ شخص جو دنیا میں سخن بانٹتا ہے سیدہ کشف زہرہ
مرحلہ آخرِ شب آخِرِ شب گھڑی کی یہ ٹک ایک کمرہ ہے کھڑکی ہے دیوار چھت بادلوں کی گرج بجلیوں کی کڑک آندھیوں سی فضا […]
‘مرحلہِ آخرِ شب‘ مرحلہِ آخرِ شب اک شبستاں خواب سے آباد تھا وہ خواب جس میں اک ستارہ ٹوٹتے ہی کائناتی گردشوں کو ہیچ کر […]
Copyright © 2024 | WordPress Theme by MH Themes