حال دل کا تم کو سنانا کیوں کر
حال دل کا تم کو سنانا کیوں کر
خود بےچین، تم کو ستانا کیوں کر
صاف کہتے الفت نہ رہی مجھ سے
ترکِ تعلق کو یہ حیلہ بہانہ کیوں کر
بیاں کریں جو اپنی داستانِ غم
ہمہ تن گوش نہ بیٹھے زمانہ کیوں کر
صدیوں بعد اک کہانی آتی ہے ذہن میں
میں نہ لکھوں یہ افسانہ کیوں کر
زنیر سعید