Zehen ka Ajab Mahol bnaya hoa hai| ذہن کا عجب ماحول بنایا ہوا ہے

Ihtesham Talib. urdu poet. The poetic journal. Urdu poetry.

ذہن کا عجب ماحول بنایا ہوا ہے

ذہن کا عجب ماحول بنایا ہوا ہے
اک شخص میرے اعصاب پہ چھایا ہوا ہے

یوں طیش میں آکر اسے خاک نہ کر
میں نے یہ نام بڑی محنت سے کمایا ہوا ہے

ہر شخص اس گھر کا تو بیزار لگتا ہے
شاید محرومیوں نے انہیں ستایا ہوا ہے

اس گھر سے تو بھوک جاتی ہی نہیں میاں
لگتا ہے ادھر آسیب کا سایہ ہوا ہے

میرے لہجے میں جو دیکھتی ہے حلاوت اتنی
میری آواز میں اک درد سمایا ہوا ہے

مجھے تجھ سے ہیں کئی شکوے لیکن
میں نے یہ غم دل سے لگایا ہوا ہے

آئینے میں دیکھ کر لگتا ہے جانے کیوں
چہرہ شما بھی کسی نے ہنسایا ہوا ہے

تم نے سازشوں میں فقط نام کیا ہے جاناں
اس شاعر نے محبت میں بھی نام کمایا ہوا ہے

وصول کر رہا ہے تو جس شعر پہ اتنی داد
یہ مضمون کہیں اور سے اٹھایا ہوا ہے

آنکھیں بند کرتے ہیں تیری دید کے لیے
ہم نے آنکھوں میں تیرا نقش بسایا ہوا ہے

میں کہ ہر چند انالحق بھی نہیں کہہ سکتا
سحرے منصور رگ و پے میں سمایا ہوا ہے

شاعری کیا ہے فقط دل کے لگانے کے لیے
ہم نے یہ دام زمیں رنگ بچھایا ہوا ہے

بات بنتی ہی نہیں رہ نکلتی ہی نہیں
بات کو اس نے اس طرح الجھایا ہوا ہے

تم جو بیان کر رہے ہو قصہ غم طالب
میر نے پہلے ہی یہ عقدہ سلجھایا ہوا ہے

ؔیہ جو پڑھائی میں تیرا جی نہیں لگتا طالب
اسے شاید کہیں اور لگایا ہوا ہے

ؔاحتشام طالب